اس رکوع کو چھاپیں

سورة یٰس حاشیہ نمبر١۸

 اس فقرے کے دو حصّے ہیں۔ پہلا حصّہ استدلال کا شاہکار ہے ، اور دوسرے حصے میں حکمتِ تبلیغ کا کمال دکھایا گیا ہے ۔ پہلے حصے میں وہ کہتا کہ خالق کی بندگی کرنا تو سراسر عقل و فطرت کا تقاضا ہے ۔ نا معقول بات اگر کوئی ہے تو وہ یہ کہ آدمی ان کی بندگی کرے جنہوں نے اسے پیدا نہیں کیا ہے ، نہ یہ کہ وہ اس کا بندہ بن کر رہے جس نے اسے پیداکیا ہے ۔ دوسرے حصّے میں وہ اپنی قوم کے لوگوں کو یہ احساس دلاتا ہے کہ مرنا آخر تم کو بھی ہے ، اور اسی خدا کی طرف جانا ہے جس کی بندگی اختیار کرنے پر تمھیں اعتراض ہے ۔  اب تم خود سوچ لو کہ اس سے منہ موڑ کر تم کس بھلائی کی توقع کر  سکتے ہو۔