اس رکوع کو چھاپیں

سورة فاطر حاشیہ نمبر۷١

 یہ بات نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی بعثت سے پہلے عرب کے لوگ عموماً اور قریش کے لوگ خصوصاً یہود و نصاریٰ کی بگڑی ہوئی اخلاقی حالت کو دیکھ کر کہا کرتے تھے۔ ان کے اس قول کا ذکر اس سے پہلے سورہ انعام (آیت 156۔ 157) میں بھی گزر چکا ہے اور آگے سورہ صافّات (167 تا 169) میں بھی آ رہا ہے۔