اس رکوع کو چھاپیں

سورة فاطر حاشیہ نمبر۳۷

 ’’غنی ‘‘ سے مراد یہ ہے کہ وہ ہر چیز کا مالک ہے، ہر ایک سے مستغنی اور بے نیاز ہے، کسی کی مدد کا محتاج نہیں ہے۔ اور ’’حمید ‘‘ سے مراد یہ ہے کہ وہ آپ سے آپ محمود ہے، کوئی اس کی حمد کرے یا نہ کرے مگر حمد(شکر اور تعریف ) کا استحقاق اسی کو پہنچتا ہے۔ ان دونوں صفات کو ایک ساتھ اس لیے لایا گیا ہے کہ محض غنی تو وہ بھی ہو سکتا ہے جو اپنی دولت مندی  سے کسی کو نفع نہ پہنچائے۔ اس صورت میں وہ غنی تو ہوگا مگر حمید نہ اسے صورت میں ہو سکتا ہے جبکہ وہ کسی سے خود تو کوئی فائدہ نہ اٹھائے مگر اپنی دولت کے خزانوں سے دوسروں کو ہر طرح کی نعمتیں عطا کرے۔ اللہ تعالیٰ چونکہ ان دونوں صفات میں کامل ہے اس لیے فرمایا گیا ہے کہ وہ محض غنی نہیں ہے بلکہ ایسا غنی ہے جسے ہر تعریف اور شکر کا استحقاق پہنچتا ہے کیوں کہ وہ تمہاری اور تمام موجودات عالم کی حاجتیں پوری کر رہا ہے۔