اس رکوع کو چھاپیں

سورة فاطر حاشیہ نمبر۲۰

 یہ بات ملحوظ رہے کہ قریش کے سردار نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے مقابلے میں جو کچھ بھی کر رہے تھے اپنی عزت اور اپنے وقار کی خاطر کر رہے تھے۔ ان کا خیال یہ تھا کہ محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی بات چل گئی تو ہماری بڑائی ختم ہو جائے  گی، ہمارا اثر و رسوخ مٹ جائے گا اور ہماری جو عزت سارے عرب میں بنی ہوئی ہے وہ خاک  میں مل جائے گی۔ اس پر فرمایا جا رہا ہے  کہ خدا سے کفر و بغاوت کر کے جو عزت تم نے بنا رکھی ہے، یہ تو ایک جھوٹی عزت ہے جس کے  لیے خاک ہی میں ملنا مقدر ہے حقیقی عزت اور پائدار  عزت جو دنیا سے لے کر عقبیٰ تک کبھی ذلت آشنا نہیں ہو سکتی، صرف خدا کی بندگی میں ہی میسر آ سکتی ہے۔ اس کے ہو جاؤ گے تو وہ تمہیں مل جائے گی۔ اور اس سے منہ موڑ و گے تو ذلیل و خوار ہو کر رہو گے۔