اس رکوع کو چھاپیں

سورة فاطر حاشیہ نمبر١۲

 ’’ بڑے دھوکے باز‘‘ سے مراد یہاں شیطان ہے، جیسا کہ آگے کا فقرہ بتا رہا ہے۔ اور ’’ اللہ کے بارے میں‘‘ دھوکا دینے سے مراد یہ ہے کہ وہ کچھ لوگوں کو تو یہ باور کرائے کہ خدا سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔ اور کچھ لوگوں کو اس غلط فہمی میں ڈالے  کہ خدا ایک دفعہ دنیا کو حرکت دے کر الگ جا بیٹھا ہے، اب اسے اپنی بنائی ہوئی اس کائنات سے عملاً کوئی سروکار نہیں ہے۔ اور کچھ لوگوں کو یہ چکر دے کہ خدا کائنات کا انتظام تو بے شک کر رہا ہے، مگر اس نے انسانوں کی رہنمائی کرنے کا کوئی ذمہ نہیں لیا ہے، اس لیے یہ وحی و رسالت محض ایک ڈھکوسلا ہے۔ اور کچھ لوگوں کو یہ جھوٹے بھروسے دلائے کہ اللہ بڑا غفور رحیم ہے، تم خواہ کتنے ہی گناہ کرو، وہ بخش دے گا، اور اس کے کچھ پیارے ایسے ہیں کہ ان کا دامن تھام لو تو بیڑا پار ہے۔