اس رکوع کو چھاپیں

سورة سبا حاشیہ نمبر۳۲

 ضروری نہیں ہے کہ انہوں زبان ہی سے یہ دعا کی ہو۔ دراصل جو شخص بھی خدا کی دی ہوئی نعمتوں کی باشکری کرتا ہے وہ گویا زبان حال سے یہ کہتا ہے کہ خدایا، میں ان نعمتوں مستحق نہیں ہوں۔ اور اسی طرح جو قوم اللہ کے فضل سے غلط فائدہ اٹھاتی ہے وہ گویا اپنے رب سے یہ دعا کرتی ہے کہ اے پروردگار، یہ نعمتیں ہم سے سلب کر لے کیونکہ ہم ان کے قابل نہیں ہیں۔
           علاوہ بریں رَبَّنَا بَا عِدْ بَیْنَ اَسْفَا رِنَا (خدایا ہمارے سفر دور دراز کر دے ) کے الفاظ سے کچھ یہ بات بھی مترشح ہوتی ہے کہ شاید سبا کی قوم کو اپنی آبادی کی کثرت کھَلنے لگی تھی اور دوسری نادان قوموں کی طرح اس نے بھی اپنی بڑھتی ہوئی آبادی کو خطرہ سمجھ کر انسانی نسل کی افزائش کو روکنے کی کوشش کی تھی۔