اس رکوع کو چھاپیں

سورة سبا حاشیہ نمبر۳١

 ’’برکت والی بستیوں ‘‘ سے مراد شام و فلسطین کا علاقہ ہے جسے قرآن مجید میں عموماً اسی لقب سے یاد کیا گیا ہے (مثال کے طور پر ملاحظہ ہو الاعراف، آیت 137۔ بنی اسرائیل، آیت 1۔ الانبیاء، آیات 71 و 81)
            ’’نمایاں بستیوں ‘‘سے مراد ہیں ایسی بستیاں جو شاہراہ عام پر واقع ہوں، گوشوں میں چھپی ہوئی نہ ہوں۔ اور یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ وہ بستیاں بہت زیادہ فاصلے پر نہ تھیں بلکہ متصل تھیں۔ ایک بستی کے آثار ختم ہونے کے بعد دوسری بستی کے آثار نظر آنے لگتے تھے۔
          سفر کی مسافتوں کو ایک اندازے پر رکھنے سے مراد یہ ہے کہ یمن سے شام تک کا پورا سفر مسلسل آباد علاقے میں ملے ہوتا تھا جس کی ہر منزل سے دوسری منزل تک کی مسافت معلوم و متعین تھی۔ آباد علاقوں کے سفر اور غیر آباد صحرائی علاقوں کے سفر میں یہی فرق ہوتا ہے۔ صحرا میں مسافر جب تک چاہتا ہے چلتا ہے اور جب تھک جاتا ہے تو کسی جگہ پڑاؤ کر لیتا ہے۔ بخلاف اس کے آباد علاقوں میں راستے کی ایک بستی سے دوسری بستی تک کی مسافت جانی بوجھی اور متعین ہوتی ہے۔ مسافر پہلے سے پروگرام بنا سکتا ہے کہ راستے کے کن کن مقامات پر وہ ٹھیر تا ہوا جائے گا، کہاں دوپہر گزارے گا اور کہاں رات بسر کرے گا۔