اس رکوع کو چھاپیں

سورة السجدۃ حاشیہ نمبر۳

یہ محض سوال و استفہام نہیں ہے بلکہ اس میں سخت تعجب کا انداز پایا جاتا ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ اُن ساری باتوں کے باوجود ، جن کی بنا پر اس کتاب کا مُنزَّل من اللہ ہونا ہر شک و شبہ سے بالا تر ہے ، کیا یہ لوگ ایسی صریح ہٹ دھرمی کی بات کہہ رہے ہیں کہ محمد(صلی اللہ علیہ و سلم) اسے خود تصنیف کر کے جھوٹ موٹ اللہ ربّ العالمین کی طرف منسُوب کر دیا ہے ؟ اتنا لغو اور بے سر و پا الزام رکھتے ہوئے کوئی شرم ان کو نہیں آتی؟ انہیں کچھ محسوس نہیں ہوتا کہ جو لوگ محمد(صلی اللہ علیہ و سلم) کو اور اُن کے کام اور کلام کو جانتے ہیں اور اس کتاب کو بھی سمجھتے ہیں ، وہ اس بیہودہ الزام کو سُن کر کیا رائے قائم کریں گے ؟