اس رکوع کو چھاپیں

سورة السجدۃ حاشیہ نمبر۲۷

یعنی راتوں کو داد عیش دیتے پھرنے کے بجائے وہ اپنے رب کی عبادت کرتے ہیں ۔ اُن کا حال اُن دُنیا پرستوں کا سا نہیں ہے جنہیں دِن کی محنتوں کی کلفت دُور کرنے کے لیے راتوں کو ناچ گانے اور شراب نوشی اور کھیل تماشوں کی تفریحات درکار ہوتی ہیں ۔ اس کے بجائے ان کا حال یہ ہوتا ہے کہ دِن بھر اپنے فرائض انجام دے کر جب وہ فارغ ہوتے ہیں تو اپنے رب کے حضور کھڑے ہو جاتے ہیں ۔ اس کی یاد میں راتیں گزارتے ہیں ۔ اس کے خوف سے کانپتے ہیں اور اسی سے اپنی ساری اُمیدیں وابستہ کرتے ہیں ۔
      بستروں سے پیٹھیں الگ رہنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ راتوں کو سوتے ہی نہیں ہیں ،بلکہ اس سے مُراد یہ ہے کہ وہ راتوں کا ایک حصّہ خدا کی عبادت میں صرف کرتے ہیں ۔