اس رکوع کو چھاپیں

سورة السجدۃ حاشیہ نمبر۲۴

اشارہ ہے اُس قول کی طرف جو اللہ تعالیٰ نے تخلیق آدم ؑ کے وقت ابلیس کو خطاب کر کے ارشاد فرمایا تھا ۔ سورہ ص کے آخری رکوع میں اُس وقت کا پورا قصّہ بیان کیا گیا ہے ۔ ابلیس نے آدمؑ کو سجدہ کرنے سے انکار کیا اور نسل آدم کو بہکانے کے لیے قیامت تک کی مہلت مانگی ۔ جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : فَا لْحَقُّ وَالْحَقَّ اَقُوْلُ لَاَمْلَئَنَّ جَھَنَّمَ مِنْکَ وَمِمَّنْ تَبِعَکَ مِنْھُمْ اَجْمَعِیْنَ‘‘ پس حق یہ ہے اور میں حق ہی کہا کرتا ہوں کہ جہنم کو بھر دوں گا تجھ سے اور اُن لوگوں  سے جو انسانوں میں سے تیری  پیروی کریں گے ۔‘‘
        اَجْمَعِیْنَ کا لفظ یہاں اس معنی میں استعمال نہیں کیا گیا ہے کہ تمام جن اور تمام انسان جہنم میں ڈال دیے جائیں گے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے شیاطین اور ان شیاطین کے پیرو انسان سب ایک ساتھ ہی وصل جہنم ہوں گے ۔