اس رکوع کو چھاپیں

سورة الروم حاشیہ نمبر۷۳

یہاں جس انداز سے نبوت اور بارش کا ذکر یکے بعد دیگرے کیا گیا ہے اس میں ایک لطیف اشارہ اس حقیقت کی طرف بھی ہے کہ نبی کی آمد بھی انسان کی اخلاقی زندگی کے لے ویسی ہی رحمت ہے جیسی بارش کی آمد اس کی مادّی زندگی کے لیے رحمت ثابت ہوتی ہے۔ جس طرح آسمانی بارش کے نزول سے مردہ پڑی ہوئی زمین یکایک جی اُٹھتی ہے اور اس میں کھیتیاں لہلہانے لگتی ہیں، اسی طرح آسمانی وحی کا نزول اخلاق و روحانیت کی ویران پڑی ہوئی دنیا کو جِلا اُٹھاتا ہے اور اس میں فضائل و محامد کے گلزار لہلہانے شروع ہو جاتے ہیں۔ یہ کفار کی اپنی بد قسمتی ہے کہ خدا کی طرف سے  یہ نعمت جب ان کے ہاں آتی ہے تو  وہ اس  کا کفران کرتے ہیں اور اس کو اپنے لیے مژدۂ رحمت سمجھنے کے  بجائے پیامِ  موت سمجھ  لیتے ہیں۔