اس رکوع کو چھاپیں

سورة الروم حاشیہ نمبر۴١

یعنی جب کوئی شخص سیدھی سیدھی عقل کی بات  نہ خود سوچے اور نہ کسی کے سمجھانے سے سمجھنے کے لیے تیار ہو تو پھر اس کی عقل پر اللہ کی پھٹکار پڑ جاتی ہے اور اس کے بعد ہر وہ چیز جو کسی معقول آدمی کو حق بات تک پہنچنے میں مدد دے سکتی ہے ، وہ اس ضدی جہالت پسند انسان کو الٹی مزید گمراہی میں مبتلا کر تی چلی جاتی ہے۔ یہی کیفیت ہے جسے”بھٹکانے“ کے لفظ  سے تعبیر کیا گیا ہے۔ راستی پسند انسان جب اللہ سے ہدایت کی توفیق طلب کرتا  ہے تو اللہ اس کی طلبِ صادق کے مطابق اس کے لیے زیادہ سے زیادہ اسبابِ ہدایت پیدا فرما دیتا ہے۔ اور گمراہی پسند انسان جب گمراہ ہی ہونے پر اصرار کرتا ہے تو پھر اللہ ا س کے لیے وہی اسباب پیدا کرتا چلا جاتا ہے جو اسے بھٹکا کر روز بروز حق سے دو ر لیے  چلے جاتے ہیں۔