اس رکوع کو چھاپیں

سورة الروم حاشیہ نمبر۲۷

یعنی انسان کا مایۂ تخلیق اِس کے سوا  کیا ہے کہ چند بے جان مادّے ہیں جو زمین میں پائے جاتے ہیں ۔ مثلاً کچھ کاربن، کچھ کیلسیم، کچھ سوڈیم اور ایسے ہی چند اور عناصر۔ انہی کو ترکیب دے کر وہ حیرت انگیز ہستی بنا کھڑی کی گئی ہے جس کا نام انسان ہے اور اس کے اندر احساسات، جذبات، شعور، تغفُّل اور تخیُّل کی وہ عجیب قوتیں پیدا کر دی گئی ہیں جن میں سے کسی کا منبع بھی اس کے عناصر ترکیبی میں تلاش نہیں کیا جا سکتا۔ پھر یہی نہیں کہ ایک انسان اتفاقاً ایسا بن کھڑا ہوا ہو، بلکہ اس کے اندر وہ عجیب تولیدی قوت بھی پیدا کر دی گئی  جس کی بدولت  کروڑوں اور اربوں انسان وہی ساخت اور وہی صلاحیتیں لیے ہوئے بے شمار موروثی اور بے حد و حساب انفرادی خصوصیات کے حامل نکلتے چلے آرہے ہیں۔ کیا تمہاری عقل یہ گواہی دیتی ہے کہ یہ انتہائی حکیمانہ خلقت کسی صانع حکیم کی تخلیق کے بغیر آپ سے آپ ہو گئی ہے؟ کیا تم بحالتِ ہوش و حواس یہ کہہ سکتے ہو کہ تخلیق انسان جیسا عظیم الشان منصوبہ بنانا اور اس کو عمل میں لانا اور زمین و آسمان کی بے حد و حساب قوتوں کو انسانی زندگی کے لیے سازگار کر دینا بہت سے خداؤں کی فکر و تدبّر کا نتیجہ ہو سکتا ہے؟ اور کیا تمہارا دماغ اپنی صحیح حالت میں ہوتا ہے جب تم یہ گمان کرتے ہو  کہ جو خدا انسان کو خالص عدم سے وجود میں لایا ہے وہ اسی انسان کو موت دینے کے بعد دوبارہ زندہ نہیں کر  سکتا؟