اس رکوع کو چھاپیں

سورة الروم حاشیہ نمبر۲۳

اللہ کی تسبیح کرنے سے مراد اُن تمام عیوب اور نقائص اور کمزوریوں سے ، جو مشرکین اپنے شرک اور انکارِ آخرت سے اللہ کی طرف منسُوب کرتے ہیں، اُس ذاتِ بے ہمتا کے پاک اور منزہ ہونے کا اعلان و اظہار کرنا ہے۔ اِس اعلان و اظہار کی بہترین صورت نماز ہے۔ اِسی بنا پر ابن عباس، مجاہد، قَتادہ، ابن زید اور دوسرے مفسّرین کہتے ہیں کہ یہاں تسبیح کرنے ے مراد نماز پڑھنا ہے۔ اس تفسیر کے حق میں یہ صریح قرینہ خود اس آیت میں موجود ہے کہ اللہ کی پاکی بیان کرنے کے لیے اِس میں چند خاص اوقات مقرر کیے گئے ہیں۔ ظاہر بات ہے کہ اگر محض یہ عقیدہ رکھنا مقصود ہو کہ اللہ تمام عیوب  ونقائص سے منزّہ ہے ، تو اس کے لیے صبح و شام اور ظہر و عصر  کے اوقات کی پابندی کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا، کیونکہ یہ عقیدہ تو مسلمان کو ہر وقت رکھنا چاہیے۔ اسی طرح اگر محض زبان سے اللہ کی پاکی  کا اظہار مقصود ہو، تب بھی اِن اوقات کی تخصیص کے کوئی معنی نہیں، کیونکہ یہ اظہار تو مسلمان کو ہر موقع پر کرنا چاہیے۔ اس لیے اوقات کی پابندی کے ساتھ تسبیح کرنے کا حکم لا محالہ اُس کی ایک خاص عملی صورت ہی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اور یہ عملی صورت نماز کے سوا اور کوئی نہیں ہے۔