اس رکوع کو چھاپیں

سورة الروم حاشیہ نمبر١٦

شُرکاء کا اطلاق تین قسم کی ہستیوں پر ہوتا ہے۔ ایک ملائکہ، انبیاء، اولیاء اور شہداء و صالحین جن کو مختلف زمانوں میں مشرکین نے خدائی صفات و اختیارات کا حامل قرار دے کر ان کے  آگے مراسمِ عبودیت انجام دیے ہیں۔ وہ قیامت کے روز صاف کہہ دیں گے کہ تم یہ سب کچھ ہماری مرضی کے بغیر، بلکہ ہماری تعلیم و ہدایت کے سراسر خلاف کرتے رہے ہو، اس  لیے ہمارا تم سے کوئی واسطہ نہیں ، ہم سے کوئی امید نہ رکھو کہ ہم تمہاری شفاعت کے لیے خدائے بزرگ  کے سامنے کچھ عرض و معروض کریں گے۔ دوسری قسم اُن اشیاء کی ہے جو بے  شعور یا بے جان ہیں، جیسے چاند ، سورج، سیّارے ، درخت، پتھر اور حیوانات وغیرہ۔ مشرکین نے ان کو خدا بنایا اور ان کی پرستش کی اور ان سے دعائیں مانگیں، مگر وہ بے چارے  بے خبر ہیں کہ اللہ میاں کے خلیفہ صاحب یہ ساری نیاز مندیاں ان کے لیے وقف فر ما رہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ان میں سے بھی کوئی وہاں ان کی شفاعت کے لیے آگے بڑھنے والا نہ ہو گا۔ تیسری قسم اُن اکابر مجرمین  کی ہے جنہوں نے خود کوشش کر کے، مکر و فریب سے  کام لے کر ، جھوٹ کے جال پھیلا کر، یا طاقت استعمال کر کے دنیا میں خدا کے بندوں سے اپنی بندگی کرائی، مثلاً شیطان ، جھوٹے مذہبی پیشوا،  اور ظالم و جابر حکمراں وغیرہ۔ یہ وہاں خود گرفتارِ بلا ہوں گے، اپنے اِن بندوں کی سفارش کے لیے آگے بڑھنا تو درکنار، اُن کی تو اُلٹی کوشش یہ ہو گی کہ  اپنے نامۂ اعمال کا بوجھ ہلکا کریں اور داورِ محشر کے حضور یہ ثابت کردیں کہ یہ لوگ اپنے جرائم کے خود ذمہ دار ہیں، ان کی گمراہی کا وبال  ہم پر نہیں پڑنا چاہیے۔ اس طرح مشرکین کو وہاں کسی طرح سے بھی کوئی شفاعت بہم نہ پہنچے گی۔