اس رکوع کو چھاپیں

سورة الروم حاشیہ نمبر١۲

یعنی اس کے بعد جو تباہی ان قوموں پر آئی وہ ان پر خدا کا ظلم نہ تھا بلکہ وہ ان کا اپنا ظلم تھا جو انہوں نے اپنے اوپر کیا۔ جو شخص یا گروہ نہ خود سوچے اور نہ کسی سمجھانے والے کے سمجھانے سے صحیح رویہ اختیار کرے اس پر اگر تباہی آتی ہے تو وہ آپ ہی اپنے برے انجام کا ذمہ دار ہے۔ خدا پر اس کا الزام عائد نہیں کیا جا سکتا۔ خدا نے تو اپنی کتابوں اور اپنے انبیاء کے ذریعہ سے انسان کو حقیقت کا علم دینے کا انتظام  بھی کیا ہے ، اور وہ علمی و عقلی وسائل بھی عطا کیے ہیں جن سے کام لے کر وہ ہر وقت انبیاء اور کتب آسمانی کے دیے ہوئے علم کی صحت جانچ سکتا ہے۔ اِس رہنمائی اور ان ذرائع سے اگر خدا نے انسان کو محروم رکھا ہوتا  اور اس  حالت میں انسان کو غلط روی کے نتائج سے دوچار ہونا پڑتا تب بلاشبہہ خدا پر ظلم کے الزام کی گنجائش نکل سکتی تھی۔