اس رکوع کو چھاپیں

سورة العنکبوت حاشیہ نمبر۹۵

یعنی جان کی فکر نہ کرو۔ یہ تو کبھی نہ کبھی جانی ہی ہے۔ ہمیشہ رہنے کے لیے تو کوئی بھی دنیا میں نہیں آیا ہے۔ لہٰذا تمہارے لیے فکر کے لائق مسئلہ یہ نہیں ہے کہ اس دنیا میں جان کیسے بچائی جائے ، بلکہ اصل لائق فکر مسئلہ یہ ہے کہ ایمان کیسے بچایا جائے اور خدا پرستی کے تقاضے کس طرح پورے کیے جائیں۔ آخر کار تمہیں پلٹ کر  ہماری طرف ہی آنا ہے۔ اگر دنیا میں جان بچانے کے لیے ایمان کھو کر آئے تو اس کا نتیجہ کچھ اور ہو گا، اور ایمان بچانے کے لیے جان کھو  آئے تو اس کا انجام کچھ  دوسرا ہو گا۔ پس فکر جو کچھ بھی کرنی ہے  اس بات کی کرو کہ ہماری طرف جب پلٹو گے تو کیا لے کر پلٹو گے، جان پر قربان کیا ہوا ایمان؟ یا ایمان پر قربان کی ہوئی جان؟