اس رکوع کو چھاپیں

سورة العنکبوت حاشیہ نمبر۷۵

یعنی کائنات کا یہ نظام حق پر قائم ہے نہ کہ باطل پر۔ اس نظام پر جو شخص بھی صاف ذہن کے ساتھ غور کرے گا اس پر یہ بات کھل جائے گی کہ یہ زمین و آسمان اوہام و تخیلات پر نہیں بلکہ حقیقت و واقعیت پر  کھڑے ہیں۔ یہاں اس امر کا کوئی امکان نہیں ہے کہ ہر شخص اپنی جگہ جو کچھ بھی سمجھ بیٹھے اور اپنے وہم و گمان سے جو فلسفہ بھی گھڑلے وہ ٹھیک بیٹھ جائے۔ یہاں تو صرف وہی چیز کامیاب ہو سکتی ہے اور قرار و ثبات پا سکتی ہے جو حقیقت اور واقعہ کے مطابق ہو۔ خلاف واقعہ قیاسات اور مفروضات پر جو عمارت بھی کھڑی کی جائے گی وہ آخر کار حقیقت سے ٹکرا کر پاش پاش ہو جائے گی۔ یہ نظامِ کائنات صاف شہادت دے رہا ہے کہ ایک خدا اس کا خالق ہے اور ایک ہی خدا اس کا مالک و مدبّر ہے۔ اس امر واقعی کے خلاف اگر کوئی  شخص اس مفروضے پر کام کرتا ہے کہ اس دنیا کا کوئی خدا نہیں ہے، یا یہ فرض کر کے چلتا ہے کہ اس کے بہت سے خدا ہیں جو نذر و نیاز کا مال کھا کر اپنے عقید تمندوں کو یہاں سب کچھ کرنے کی آزادی اور بخیریت رہنے کی ضمانت دے دیتے ہیں ، تو حقیقت اس کے اِن مفروضات کی بدولت ذرّہ برابر بھی تبدیل نہ  ہو گی بلکہ وہ خود ہی کسی وقت ایک صدمۂ عظیم سے دوچار ہو گا۔