اس رکوع کو چھاپیں

سورة العنکبوت حاشیہ نمبر۷۳

اوپر جتنی قوموں کا ذکر کیا گیا ہے وہ سب شرک میں مبتلا تھیں اور اپنے معبودوں کے متعلق ان کا عقیدہ یہ تھا کہ یہ ہمارے حامی و مددگار اور سرپرست (Guardians ) ہیں، ہماری قسمتیں بنانے اور بگاڑنے کی قدرت رکھتے ہیں ، ان کی پوجا پاٹ کر کے اور انہیں نذر و نیاز دے کر جب ہم ان کی سر پرستی حاصل کر لیں گے تو یہ ہمارے کام بنائیں گے اور ہم کو ہر طرح کی آفات سے محفوظ رکھیں گے۔ لیکن جیسا  کہ اوپر کے تاریخی واقعات میں دکھایا گیا ہے ، ان کے یہ تمام عقائد و اوہام اُس وقت بالکل بے بنیاد ثابت ہو ئے جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کی بربادی کا فیصلہ کر دیا گیا۔ اُس وقت کوئی دیوتا، کوئی اوتار، کوئی ولی، کوئی روح اور کوئی جن یا فرشتہ ، جسے وہ پوجتے تھے، ان کی مدد کو نہ آیا اور اپنی باطل توقعات کی ناکامی پر کفِ افسوس ملتے ہوئے وہ سب پیوند خاک ہو گئے۔ ان واقعات کو بیان کرنے کے بعد اب اللہ تعالیٰ مشرکین کو متنبہ کر رہا ہے کہ کائنات کے حقیقی مالک و فرمانروا کو چھوڑ کر بالکل بے اختیار بندوں اور سراسر خیالی معبودوں کے اعتماد پر جو توقعات کاگھروندا تم نے بنا رکھا ہے اس کی حقیقت مکڑی کے جالے سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ جس طرح مکڑی  کا جالا  ایک انگلی کی چوٹ بھی برداشت نہیں کر سکتا اسی طرح تمہاری توقعات کا یہ گھروندا بھی خدا کی تدبیر سے پہلا تصادم ہوتے ہی پاش پاش ہو کر رہ جائے گا۔ یہ محض جہالت کا کرشمہ ہے کہ تم اوہام کے اس چکّر میں پڑے ہوئے ہو۔ حقیقت کا کچھ بھی علم تمہیں ہوتا تو تم ان بے بنیاد سہاروں پر اپنا نظامِ حیات کبھی تعمیر نہ کرتے۔ حقیقت بس یہ ہے کہ اختیارات کا مالک اس کائنات میں ایک ربُّ العالمین کے سوا کوئی نہیں ہے اور اسی کا سہارا ہے جس پر اعتماد کیا جا سکتا ہے۔ فَمَنْ یَّکْفُرْ بَا لطَّا غُوْتِ وَیُؤْ مِنْم  بِا اللہِ فَقَدِ اسْتَمَسَکَ بِا الْعُرْ وَۃِ الْوُثْقٰی لَا  انْفِصَامَ لَھَا وَاللہُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌo  (البقرہ۔ آیت ۲۵۶)۔ ”جو طاغوت  سے کفر کرے اور اللہ پر  ایمان لائے اُس نے وہ مضبوط سہارا تھام لیا جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں ہے اور  اللہ سب کچھ سُننے  اور جاننے والا ہے۔“