اس رکوع کو چھاپیں

سورة العنکبوت حاشیہ نمبر۵۹

اس کھلی نشانی سے مراد ہے بحیرۂ مردار جسے بحر لوط بھی کہا جاتا ہے ۔ قرآن مجید میں متعدد مقامات پر کفار ِ مکّہ کو خطاب کر کے فرمایا گیا ہے کہ اس ظالم قوم پر اس کے کرتوتوں کی بدولت جو عذاب آیا تھا اس کی ایک نشانی آج بھی شاہراہِ عام پر موجود ہے جسے تم شام کی طرف اپنے تجارتی سفروں میں جاتے ہوئے  شب و روز دیکھتے ہو۔ وَاِنَّھَا لَبِسَبِیْلٍ مُّقِیْمٌ (الحجر) اور وَاِنَّکُمْ لَتَمُرُّوْنَ عَلَیْہِمْ مُّصْبِحِیْنَ وَ بِا لَّیْلِ (الصّافّات)۔

موجودہ زمانے میں یہ بات قریب قریب یقین کے ساتھ تسلیم کی جارہی ہے کہ بحیرۂ مردار کا جنوبی حصّہ ایک ہولناک زلزلہ کی وجہ سے زمین میں دھنس جانے کی بدولت وجود میں آیا ہے اور اسی دھنسے ہوئے حصّے میں قومِ لوط کا مرکزی شہر سدوم(Sodom ) واقع تھا۔ اس حصّے میں پانی کے نیچے کچھ ڈوبی ہوئی بستیوں کے آثار بھی پائے جاتے ہیں۔ حال میں جدید آلاتِ  غوطہ زنی کی مدد سے یہ کوشش شروع ہوئی ہے کہ کچھ لوگ نیچے جا کر ان آثار کی جستجو کریں۔ لیکن ابھی تک ان کوششوں کے نتائج سامنے نہیں آئے ہیں۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورۂ شعراء، حاشیہ ۱۱۴)۔