یعنی آج تو وہ اپنی کھال بچانے کےلیے کفاروں میں جا ملا ہے اور اہلِ ایمان کا ساتھ اس نے چھوڑ دیا ہے، کیونکہ دینِ حق کو فروغ دینے کے لیے وہ اپنی نکسیر تک پُھڑوانے کو تیار نہیں ہے ۔ مگر جب اِس دین کی خاطر سر دھڑ کی بازی لگا دینے والوں کو اللہ تعالیٰ فتح و کامرانی بخشے گا تو یہ شخص فتح کے ثمرات میں حصّہ بٹانے کے لیے آموجود ہو گا اور مسلمانوں سے کہے گا کہ دل سے تو ہم تمہارے ہی ساتھ تھے، تمہاری کامیابی کے لیے دعائیں مانگا کرتے تھے، تمہاری جانفشانیوں اور قربانیوں کی بڑی قدر ہماری نگاہ میں تھی۔ |