اس رکوع کو چھاپیں

سورة العنکبوت حاشیہ نمبر١۳

کہنے والا ایک شخص ہے، مگر ”میں ایمان لایا“ کہنے کے بجائے کہہ رہا ہے ”ہم ایمان لائے۔“ امام رازی نے اس میں ایک لطیف نکتے کی نشاندہی کی ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ منافق اپنے آپ کو ہمیشہ زمرۂ اہل ایمان میں شامل کرنے کی  کی کوشش کرتا ہے اور اپنے ایمان کا ذکر اس طرح کرتا ہے کہ گویا وہ بھی ویسا ہی مومن ہے جیسے دوسرے ہیں۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک بزدل اگر کسی فوج کے ساتھ گیا ہے اور اس فوج کے بہادر سپاہیوں نے لڑ کر دشمنوں کو مار بھگا دیا ہے ، تو چاہے اس نے خود کوئی کارنامہ انجام نہ دیا ہو ، مگر وہ آکر یوں کہے گا کہ ہم گئے اور ہم خوب لڑے اور ہم نے دشمن کو شکست فاش دے دی۔ گویا آپ بھی انہی بہادروں میں سے ہیں جنہوں  نے داد شجاعت دی ہے۔