اس رکوع کو چھاپیں

سورة العنکبوت حاشیہ نمبر١١

اس آیت کے متعلق مسلم ، ترمذی، احمد، ابو داؤد، اور نَسائی کی روایت ہے کہ یہ حضرت سعد بن ابی وَقَّاص ؓ کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ وہ    ۱۹-۱۸  سال کے تھے جب انہوں نے اسلام قبول کیا۔ ان کی ماں حَمْنَہ بنت سُفیان بن اُمَیَّہ (ابو سفیان کی بھتیجی) کو  جب معلوم ہُوا کہ بیٹا مسلمان ہو گیا ہے تو اس نے کہا کہ جب تک تُو محمدؐ کا  انکار نہ کرے گا میں نہ کھاؤں گی نہ پیوں گی، نہ سائے میں بیٹھوں گی ۔ ماں کا حق ادا کرنا تو اللہ کا حُکم ہے۔ تو میری بات  نہ مانے گا تو اللہ کی بھی نافرمانی کرے گا۔ حضرت سعد اس پر سخت پریشان ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی خدمت میں حاضر ہو کر ماجرا عرض کیا ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ ممکن ہے  کہ ایسے ہی حالات سے دوسرے وہ نوجوان بھی دوچار ہوئے ہوں جو مکہ معظمہ  کے ابتدائی دور میں مسلمان ہوئے تھے۔ اسی لیے اس مضمون کو سورۂ لقمان میں بھی پورے  زور کے ساتھ دوہرایا گیا ہے (ملاحظہ ہو آیت ۱۵)۔

آیت کا منشا یہ ے کہ انسان پر مخلوقات میں سے کسی کا حق سب سے بڑھ کر ہے تو  وہ اس کے ماں باپ ہیں، لیکن ماں باپ بھی اگر انسان کو شرک پر مجبور کریں تو ان کی بات قبول نہ کرنی چاہیے ، کجا کہ کسی اور کے کہنے پر آدمی ایسا کرے۔ پھر الفاظ یہ ہیں کہ وَاِنْ جَاھَدَ اکَ۔ ” اگر وہ دونوں تجھے مجبور کرنے کے لیے اپنا پورا زور  بھی لگادیں۔“ اس سے معلوم ہوا کہ کم تر درجے کا دباؤ ، یا ماں باپ میں سے کسی ایک زور دینا تو بدرجہ اَولیٰ رد کر دینے  کے لائق ہے۔ اس کے ساتھ مَا لَیْسَ لَکَ بِہ عِلْمٌ (جسے تو میرے شریک کی حیثیت سے نہیں جانتا) کا فقرہ بھی قابلِ غور ہے۔ اس میں اُن کی بات  نہ ماننے  کے لیے ایک معقول دلیل دی گئی ہے۔ ماں باپ کا یہ حق تو  بے شک ہے کہ اولاد ان کی خدمت کرے ، ان کا ادب و احترام کرے، ان کی جائز باتوں میں ان کی اطاعت بھی کرے۔ لیکن یہ حق ان کو نہیں پہنچتا  کہ آدمی اپنے علم کے خلاف ان کی اندھی تقلید کرے۔ کوئی وجہ نہیں  ہے کہ ایک بیٹا یا  بیٹی صرف اس بنا پر ایک مذہب کی پیروی کیے جائے کہ یہ اس کے ماں باپ کا مذہب ہے۔ اگر اولاد کو یہ علم حاصل ہو جائے کہ  والدین کا مذہب غلط ہے تو اسے اس مذہب کو چھوڑ کر صحیح مذہب اختیار کرنا چاہیے اور ان کے دباؤ ڈالنے پر بھی اس طریقے کی پیروی نہ کرنی چاہیے جس کی گمراہی اس پر کھل چکی ہو۔ اور یہ معاملہ جب والدین کے ساتھ ہے تو پھر دنیا کے ہر شخص کے ساتھ بھی یہی ہونا چاہیے ۔ کسی شخص کی تقلید بھی  جائز نہیں ہے جب تک آدمی یہ نہ جان لے کہ  وہ شخص حق پر ہے۔