اس رکوع کو چھاپیں

سورة العنکبوت حاشیہ نمبر١۰

ایمان سے مراد ان تمام چیزوں کو سچے دل سے ماننا ہے جنہیں تسلیم کرنے کی دعوت اللہ کے رسول اور اس کی کتاب نے دی ہے۔ اور عمل صالح سے مراد اللہ اور اس کے رسول کی ہدایت کے مطابق عمل کرنا ہے۔ دل و دماغ کا عملِ صالح یہ ہے کہ آدمی کی فکر اور اس کے خیالات اور ارادے درست اور پاکیزہ ہوں ۔ زبان کا عمل صالح یہ ہے کہ آدمی برائی پر زبان کھولنے سے بچے اور جو بات بھی کرے حق و انصاف اور راستی کے مطابق کرے۔ اور اعضا و جوارح کا عمل صالح یہ ہے کہ آدمی کی پوری زندگی اللہ کی اطاعت و بندگی میں ، اور اس کے احکام و قوانین کی پابندی میں بسر ہو۔ اس ایمان و عمل صالح کے دو نتیجے بیان کیے گئے ہیں:
ایک یہ کہ آدمی کی برائیاں اس سے دور کر دی جائیں گی۔
دوسرا یہ کہ اس کے بہترین اعمال کی، اور اس کے اعمال سے بہتر جزا دی جائے گی۔
برائیاں دور کرنے سے مراد کئی چیزیں ہیں۔ ایک یہ کہ ایمان لانے سے پہلے آدمی نے خواہ کیسے ہی گناہ کیے ہوں، ایمان لاتے ہی وہ سب معاف ہو جائیں گے۔ دوسرے یہ کہ ایمان لانے کے بعد آدمی نے بغاوت کے جذبے سے نہیں بلکہ بشری کمزوری سے جو قصور کیے ہوں، اس کے نیک اعمال  کا لحاظ  کر کے اُن سے در گزر کیا جائے گا۔ تیسرے یہ کہ ایمان و عمل صالح کی زندگی اختیار کرنے سے آدمی کے نفس کی اصلاح آپ سے آپ ہو گی اور اس کی بہت سی کمزوریاں دور ہو جائیں گی۔

ایمان و عمل صالح کی جزاء کے متعلق جو فقرہ  ارشاد فرمایا گیا ہے وہ ہے لَنَجْزِ یَنَّھُمْ اَحْسَنَ الَّذِیْ کَانُوْا یَعْلَمُوْنَ۔ اس کے دو مطلب ہیں۔ ایک یہ کہ آدمی کے نیک اعمال میں سے جو اعمال سب سے زیادہ اچھے ہوں گے ان کو ملحوظِ خاطر رکھ کر اس کے لیے جزا تجویز کی جائے گی۔ دوسرے یہ کہ آدمی اپنے عمل کے لحاظ سے جتنی جزاء کا مستحق ہو گا، اس سے زیادہ اچھی جزاء اُسے دی جائے گی۔ یہ بات دوسرے مقامات پر بھی قرآن  میں فرمائی گئی ہے۔ مثلاً سورۂ انعام میں فرمایا مَنْ جَآءَ بِا الْحَسَنَۃِ فَلَہٗ عَشْرُ اَمْثَا لِھَا  (آیت۱۶۰) ۔ ” جو نیکی لے کر آئے گا  اس کو اس سے دس گنا اجر دیا جائے گا۔“ اور سورۂ قَصص  میں فرمایا مَنْ جَآءَ بِا الْحَسَنَۃِ فَلَہٗ خَیْرٌ مِّنْھَا  (آیت ۸۴)۔ ”  جو شخص نیکی لے کر آئیگا  اس کو اس سے بہتر  اجر دیا جائے گا۔“ اور سورۂ  نساء میں فرمایا اِنَّ اللہَ لَا یَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ وَّاِنْ تَکُ حَسَنَۃٌ یُّضَا عِفْھَا (آیت ۴۰)۔ ”اللہ ظلم تو ذرہ برابر نہیں کرتا ، اور  اگر نیکی ہو تو اس کو کئی گنا بڑھاتا ہے۔“