اس رکوع کو چھاپیں

سورة القصص حاشیہ نمبر۹۸

یعنی یہ شخص جو بڑا عالم و فاضل اور دانا و خبر بنا پھر رہا تھا اور اپنی قابلیت کا یہ کچھ غَرَّہ رکھتا تھا ، اس کے علم میں کیا یہ بات کبھی نہ آئی تھی کہ اُس سے زیادہ دولت و حشمت اور قوت و شوکت والے اس سے پہلے دنیا میں گزر چکے ہیں اور اللہ نے انہیں آخر کار تباہ و برباد کر کے رکھ دیا؟ اگر قابلیت اور ہنر مندی ہی دنیوی عروج کے لیے کوئی ضمانت ہے تو ان کی یہ صلاحیتیں اُ س وقت کہاں چلی گئی تھیں جب وہ تباہ ہوئے؟ اور اگر کسی کو دنیوی عروج نصیب ہونا لازماً اسی بات کا ثبوت ہے کہ اللہ تعالیٰ اس شخص سے خوش ہے اور اس کے اعمال و اوصاف کو پسند کرتا ہے تو  پھر اُن لوگوں کی شامت کیوں آئی؟