اس رکوع کو چھاپیں

سورة القصص حاشیہ نمبر۹۷

اصل الفاظ ہیں اِنَّمَآ اُوْتِیْتُہٗ عَلیٰ عِلْمٍ عِنْدِیْ۔ اس کے دو مطلب ہو سکتے ہیں: ایک یہ کہ میں نے جو کچھ پایا ہے اپنی قابلیت سے پایا ہے ، یہ کوئی فضل نہیں ہے جو استحقاق کے بجائے احسان کے طور پر کسی نے مجھ کو دیا  ہو اور  اب مجھے اس کا شکریہ اس طرح ادا کرنا ہو کہ جن نا اہل لوگوں کو کچھ نہیں دیا گیا ہے انہیں میں فضل و احسان کے طورپر  اس میں سے کچھ دوں ، یا کوئی خیر خیرات اس غرض کے لیے کر وں کہ یہ فضل  مجھ سے چھین نہ لیا جائے۔ دوسرا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے  کہ میرے نزدیک تو خدا نے یہ دولت جو مجھے دی ہےمیرے اوصاف کو جانتے ہوئے دی ہے۔ اگر میں اس کی نگاہ میں ایک پسندیدہ انسان نہ ہوتا تو یہ کچھ مجھے کیوں دیتا۔ مجھ پر اس کی نعمتوں کی بارش ہونا ہی اس بات کی دلیل ہے کہ میں اس کا محبوب ہوں اور میری روش اس کو پسند ہے۔