اس رکوع کو چھاپیں

سورة القصص حاشیہ نمبر۹۵

قارون، جس کا نام بائیبل اور تلمود میں قورح (Korah ) بیان کیا گیا ہے ، حضرت موسیٰ علیہ السلام کا چچا زاد بھائی تھا۔ بائیبل کی کتاب خروج (باب۶۔ آیت ۲۱-۱۸) میں جو نسب نامہ درج  ہے اس کی رو سے حضرت موسیٰؑ اور قارون کے والد باہم سگے بھائی تھے۔ قرآن مجید میں دوسری جگہ یہ بتایا گیا ہے کہ یہ شخص بنی اسرائیل میں سے ہونے کے باوجود فرعون کے ساتھ جا ملا تھا اور اس کا مقرب بن کر اس حد کو پہنچ گیا تھا کہ موسیٰ علیہ السلام کی دعوت کے مقابلے میں فرعون کے بعد مخالفت کے جو دو سب سے بڑے سرغنے تھے ان میں سے ایک یہی قارون تھا:

وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا مُوْسیٰ بِاٰ یٰتِنَا وَسُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍ ،  اِلیٰ فِرْعَوْنَ وَھَامَانَ وَقَارُوْنَ فَقَالُوْا سٰحِرٌ کَذَّابٌ o (المومن۔ آیت ۲۴-۲۳)
ہم نے موسیٰؑ کو اپنی نشانیوں  اور کھلی دلیل کے  ساتھ فرعون اور ہامان اور قارون کی طرف بھیجا ، مگر انہوں نے کہا کہ یہ ایک جادو گر ہے سخت جھوٹا۔

اس سے واضح ہو جاتا ہے کہ قارون اپنی قوم سے باغی ہو کر اُس دشمن طاقت کا پٹھو بن گیا تھا جو بنی اسرائیل کو جڑ بنیاد سے ختم کر د ینے پر تُلی ہوئی تھی۔ اور اس قومی غداری کی بدولت اس نے فرعونی سلطنت میں یہ مرتبہ  حاصل کر لیا تھا کہ حضرت موسیٰؑ فرعون کے علاوہ مصر کی جن دو بڑی ہستیوں کی طرف بھیجے گئے تھے وہ دو  ہی تھیں، ایک فرعون کا وزیر ہامان، اور دوسرا یہ اسرائیلی سیٹھ۔ باقی سب اعیان سلطنت اور درباری ان سے کم تر درجے میں تھے جن کا خاص طور پر نام لینے کی ضرورت نہ تھی۔ قارون کی یہی پوزیشن سورۂ عنکبوت کی آیت نمبر ۳۹ میں بھی بیان کی گئی ہے۔