یعنی جہاں تک حق نصیحت ادا کرنے کا تعلق ہے ، ہم اس قرآن پیہم اسے ادا کر چکے ہیں۔ لیکن ہدایت تو اُسی کو نصیب ہو سکتی ہے جو ضد اور ہٹ دھرمی چھوڑ ے اور تعصبات سے دل کو پاک کر کے سچائی کو سیدھی طرح قبول کر نے کےلیے تیار ہو۔