اس رکوع کو چھاپیں

سورة القصص حاشیہ نمبر٦٦

اِسی چیزکو قرآن مجید متعدد مقامات پر رسولوں کے بھیجے جانے کی وجہ کے طور پر پیش کرتا ہے ۔ مگر اس سے یہ نتیجہ نکالنا صحیح نہیں ہے کہ اس غرض کے لیے ہر وقت ہر جگہ ایک رسول آنا چاہیے۔ جب تک دنیا میں ایک رسول کا پیغام اپنی صحیح صورت میں موجود رہے  اور لوگوں تک اس کے پہنچنے کےذرائع موجود رہیں، کسی نئے رسول کی حاجت نہیں رہتی، الّا یہ کہ پچھلے پیغام میں کسی اضافے کی اور کوئی نیا پیغام دینے کی ضرورت ہو۔ البتہ جب انبیاء کی تعلیمات محو ہو جائیں، یا گمراہیوں میں خلط ملط ہو کر وسیلہ ہدایت بننے کے قابل نہ رہیں، تب لوگوں کے لیے یہ عذر پیش کرنے کا موقع پیدا ہو جاتا ہے کہ ہمیں حق وباطل کے فرق سے آگاہ کرنے اور صحیح راہ بتانے کا کوئی، انتظآم سرےسے موجود ہی نہیں تھا، پھر بھلا ہم کیسے ہدایت پا سکتے تھے۔ اسی عذر کو قطع کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ ایسے حالا ت میں نبی مبعوث فرماتا ہے تا کہ اس کے بعد جو شخص بھی غلط راہ پر چلے وہ اپنی کجروی کا ذمہ دارا ٹھیرا یا جا سکے۔