اس رکوع کو چھاپیں

سورة القصص حاشیہ نمبر۴۵

یعنی جب کبھی کوئی خطر ناک موقع ایسا آئے جس سے تمہارے دل میں خوف پیدا ہوا تو اپنابازو بھینچ لیا کرو، اس سے تمہار دل قوی ہو جائے گا اور رعب و دہشت کی کوئی کیفیت تمارہے اندر باقی نہ رہے گی۔
          بازو سے مراد غالباً سیدھا بازو ہے، کیونکہ مطلقاً ہاتھ بول کر سیدھا ہاتھ ہی مراد لیا جا تا ہے ۔ بھینجنے کی دو شکلیں ممکن ہیں۔ ایک یہ کہ بازو کو پہلو کے ساتھ لگا کر دبا لیا جائے۔ دوسری یہ کہ ایک ہاتھ کو دوسرے ہاتھ کی بغل میں رکھ دبایا جائے۔ اغلب یہ ہے کہ پہلی شکل ہی مراد ہوگی۔ کیونکہ اس صورت میں دوسرا کوئی شخص یہ محسوس نہیں کر سکتا کہ آدمی اپنے دل کا خوف دور کرنے کے لیے کوئی خاص عمل کر رہا ہے۔

          حضرت موسیٰؑ کو یہ تدابیر اس لیےبتائی گئی کہ وہ ایک ظالم حکومت کا مقابلہ کرنے کے لیے کسی لاؤ لشکر اور دنیوی سازو سامان کے بغیر بھیجے جا رہے تھے۔ بار ہا ایسے خوفناک مواقع پیش آنے والے تھے جن میں ایک ا ولو العزم نبی تک دہشت سے محفوظ نہ رہ  سکتا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جب کوئی ایسی صورت پیش آئے ، تم بس یہ عمل کر لیا کرو، فرعون اپنی پوری سلطنت کا زور لگا کر بھی تمہارے دل کی طاقت کو متزلزل نہ  کر سکے گا۔