یعنی ہم عورتیں ہیں، ان چرواہوں سے مزاحمت اور کشمکش کر کے اپنے جانوروں کو پانی پلانا ہمارے بس میں نہیں ہے۔ والد ہمارےاس قدر سن رسیدہ ہیں کہ وہ خود یہ مشقت اُٹھا نہیں سکتے۔ گھر میں کوئی دوسرا مرد بھی نہیں ہے۔ اس لیے ہم عورتیں ہی یہ کام کرنے نکلتی ہیں اور جب تک سب چروا ہے اپنے جانوروں کو پانی پلا کر چلے نہیں جاتے ، ہم کو مجبوراً انتظار کرنا پڑتا ہے ۔ اس سارے مضمون کو ا ن خواتین نے صرف ایک مختصر سے فقرے میں ادا کر دیا، جس سے ان کی حیا داری کا اندازہ ہوتا ہے کہ ایک غیر مرد سے زیادہ بات بھی نہ کرنا چاہتی تھیں، مگر یہ بھی پسند نہ کرتی تھی کہ یہ اجنبی ہمارے خاندان کے متعلق کوئی غلط رائے قائم کر لے اور اپنے ذہن میں یہ خیال کر ے کہ کیسے لوگ ہیں جن کے مرد گھر بیٹھے رہے اور اپنی عورتوں کو اس کام کے لیے باہر بھیج دیا۔ |