اس رکوع کو چھاپیں

سورة القصص حاشیہ نمبر۳۳

یہ مقام جہاں حضرت موسیٰ ؑ پہنچے تھے، عربی روایات کے مطابق خلیج عقبہ کے غربی ساحل پر مَقْنا سے چند میل بجانب شمال واقع تھا ۔ آج کل اسے البِدْع کہتے ہیں اور وہاں ایک چھوٹا سا قصبہ آباد ہے۔میں نے دسمبر۱۹۵۹؁ میں تَبوک سے عَقَبہ جاتے ہوئے اس جگہ کو دیکھا ہے ۔ مقامی باشندوں نے مجھے بتایا کہ ہم باپ داد سے یہی سنتے چلے آئے ہیں کہ مَدْین اِسی جگہ واقع تھا۔ یوسفیوںس سے لے کر برٹن تک قدیم و جدید سیاحوں اور جغرافیہ نویسوں نے بھی بالعموم مدین کی جائے وقوع یہی بتائی ہے ۔ اس کے قریب تھوڑے فاصلے پر وہ جگہ ہے جسے اب مغائر شعیب یا مغارات شیعب کہا جاتا ہے ۔ اس جگہ ثمودی طرز کی کچھ عمارات موجود ہیں۔ اور اس سے تقریباً میل ڈیڑھ میل کے فاصلے پر کچھ قدیم کھنڈر ہیں جن میں دواندھے کنویں ہم نے دیکھے۔ مقامی باشندوں نے ہمیں بتایا کہ یقین کے ساتھ تو ہم نہیں کہہ سکتے، لیکن ہمارے ہاں روایات یہی ہیں کہ ان  دونوں میں سے ایک کنواں وہ تھا جس پر حضرت موسیٰؑ نے بکریوں کو پانی پلایا ہے ۔ یہی بات ابو الفِداء ( متوفی ۷۲۳؁ ھح) نے تقویم البُلدان میں اور یا قوت نے مُعْجم البُلدان میں ابو زید انصاری (متوفی۲۱۶؁ ھح) کے حوالے سے لکھی ہے کہ اس علاقے کے باشندے اسی مقام پر حضرت موسیٰؑ کے اس کنویں کی نشان دہی کرتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ روایت صدیوں سے وہاں کے لوگوں میں متوارث چلی آرہی ہے  اور اس بنا پر اعتماد کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ قرآن مجید میں جس مقام کا ذکر کیا گیا ہے وہ یہی ہے ۔ مقابل کے صفحہ پر اس مقام کی کچھ تصاویر ملاحظہ ہوں۔