اس رکوع کو چھاپیں

سورة القصص حاشیہ نمبر۳۲

یعنی اسیے راستہ پر جس سے میں بخیریت مدین پہنچ جاؤں۔
          واضح رہے کہ اُس زمانے میں مدین فرعون کی سلطنت سے باہر تھا۔ مصر کی حکومت پورے جزیرہ نما ئے سینا پر نہ تھی بلکہ صرف اس کے مغربہ اور جنوبی علاقے تک محدود تھی۔ خلیج عَقَبہ کے مشرقی اور مغربی سواحل ، جن پر بنی مدیان آباد تھے، مصری اثر واقتدار سے بالکل آزاد تھے۔ اسی بنا پر حضرت موسیٰؑ نے  مصر سے نکلتے ہی مدین کا رُخ کیا تھا، کیونکہ قریب ترین آزاد اور آباد علاقہ وہی تھا۔ لیکن وہاں جانے کے لیے انہیں گزرنا بہر حال مصر کے مقبوضہ علاقوں ہی سے تھا، اور مصر کی پولیس اور فوجی چوکیوں سے بچ کر نکلنا تھا۔ اسی لیے انہوں نے اللہ سے دعا کی کہ مجھے ایسے راستے پر ڈال دے جس سے میں صحیح و سلامت مَدْین پہنچ جاؤں۔