یعنی حضرت موسیٰؑ کا یہ عہد بہت وسیع الفاظ میں ہے۔ اس سے مراد صرف یہی نہیں ہے کہ میں کسی مجرم فرد کا مدد گار نہیں بنوں گا، بلکہ اس سے مراد یہ بھی ہے کہ میری امداد و اعانت کبھی ان لوگوں کے ساتھ نہ ہوگی جو دنیا میں ظلم وستم کرتے ہیں۔ ابن جریر اور متعدد دوسرے مفسرین نے اس کا یہ مطلب بالکل ٹھیک لیا ہے کہ اسی روز حضرت موسیٰؑ نے فرعون اور اس کی حکومت سے قطع تعلق کر لینے کا عہد کر لیا، کیونکہ وہ ایک ظالم حکومت تھی اور اس نے خدا کی زمین پر ایک مجرمانہ نظام قائم کر رکھا تھا۔ انہوں نے محسوس کیا کہ کسی ایمان دار آدمی کا کام یہ نہیں ہے کہ وہ ایک ظالم سلطنت کا کَل پُرزہ بن کر رہے اور اس کی حشمت و طاقت میں اضآفے کا موجب بنے۔ |