اس رکوع کو چھاپیں

سورة القصص حاشیہ نمبر١۷

اور اللہ کی اس حکیمانہ تدبیر کا فائدہ یہ بھی ہوا کہ حضرت موسیٰ فی الواقع فرعون کے شاہزادے نہ بن سکے بلکہ اپنے ہی ماں باپ اور بہن بھائیوں میں پرورش پا کر انہیں اپنی اصلیت اچھی طرح معلوم ہو گئی۔ اپنی خاندانی روایات سے ، اپنے آبائی مذہب سے ، اور اپنی قوم سے ان کا رشتہ نہ کٹ سکا۔ وہ آلِ فرعون کے ایک فرد بننے کے بجائے اپنے دلی جذبات اور خیالات کے اعتبار سے پوری طرح بنی اسرائیل کے ایک فرد بن کر اُٹھے۔

          نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک حدیث میں فرماتے ہیں مثل الذی یعمل و یحتسب فی صنعتہ الخیر کمثل ام موسیٰ ترضع ولدھا و تاخذا جر ھا۔”جو شخص اپنی روزی کمانے کے لیے کام کرے اور اس کام میں اللہ کی خوشنودی پیش نظر رکھے اس کی مثال حضرت موسیٰؑ کی والدہ کی سی ہے کہ انہوں نے اپنے ہی بیتَ کو دودھ پلایا اورا س کی اجرت بھی پائی“۔ یعنی ایسا شخص اگرچہ اپنا اور اپنے بال بچوں کا پیٹ بھرنے کے لیے کام کرتا ہے  لیکن چونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی پیش نظر رکھ کر ایمانداری سے کام کرتا ہے جس کے ساتھ بھی معاملہ کرتا ہے اس کا حق ٹھیک ٹھیک ادا کرتا ہے ، اور رزق حلال سے اپنے نفس اور اپنے بال بچوں کی پرورش اللہ کی عبادت سمجھتے ہوئے کرتا ہے ، اس لیے وہ اپنی روزی کمانے پر بھی اللہ کے ہاں اجر کا مستحق ہوتا ہے ۔ گویا روزی بھی کمائی اور اللہ سے اجر وثواب بھی پایا۔