اس رکوع کو چھاپیں

سورة القصص حاشیہ نمبر١١۰

یعنی جب اللہ نے یہ نعمت تمہیں بے مانگے عطا  فرمائی ہے تو اس کا حق اب تم پر یہ ےہ کہ تمہاری ساری قوتیں اور محنتیں اس کی علمبرداری پر، اس کی تبلیغ پر اور اسے فروغ دینے پر صرف ہوں اس میں کوتاہی کرنے کے معنی یہ ہوں گے کہ تم نے حق کے بجائے منکرینِ حق کی مدد کی۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ معاذ اللہ نبی صلی اللہ  علیہ وسلم سے ایسی کسی کوتاہی کا اندیشہ تھا ۔ بلکہ  دراصل اس طرح اللہ تعالیٰ کفار کو سناتے ہوئے اپنے نبی کو یہ ہدایت فرما رہا ہے کہ تم اِن کے شور و غوغا اور ان کی مخالفت کے باوجود اپنا کام کرو اور اس کی کوئی پروا نہ کرو کہ دشمنانِ حق اس دعوت سے اپنے قومی مفاد پر ضرب لگنے کے کیا اندیشے ظا ہر کرتے ہیں۔