اس رکوع کو چھاپیں

سورة النمل حاشیہ نمبر۵١

ذو معنی فقرہ ہے۔اس کا یہ مطلب بھی ہے کہ وہ یکایک اپنے ملک سے اتنی دور اپنا تخت موجود پا کر یہ سمجھ جاتی ہے یا نہیں کہ یہ اسی کا تخت اٹھا لایا گیا ہے ۔ اور یہ مطلب بھی ہے کہ وہ اس حیرت انگیز معجزے کو دیکھ کر ہدایت پاتی ہے یا اپنی گمراہی پر قائم رہتی ہے ۔

          اس سے ان لوگوں کے خیال کی تردید ہوجاتی ہے جو کہتے ہیں کہ حضرت سلیمانؑ اس تخت پر قبضہ کرنے کی نیت رکھتے تھے۔ یہاں وہ خود اس مقصد کا اظہار فرما رہے ہیں کہ انہوں نے یہ کام ملکہ کی ہدایت کے لیے کیا تھا۔