اس رکوع کو چھاپیں

سورة النمل حاشیہ نمبر۳۹

اس ایک فقرے پر امپیر یلزم اور اس کے اثرات و نتائج پر مکمل تبصرہ کردیا گیا ہے ۔ بادشاہوں کی ملک گیری اور فاتح قوموں کی دوسری قوموں پر دست درازی کبھی اصلاح اور خیر خواہی کے لیے نہیں ہوتی۔ اس کی غرض ہی یہ ہوتی ہے کہ دوسری قوم کے خدا نے جو رزق دیا ہے اور جو وسائل و ذرائع عطا کیے ہیں ان سے وہ خود متمتع ہوں اور اس قوم کو اتنا بے بس کر دیں کہ وہ کبھی ان کے مقابلے میں سر اٹھاکر اپنا حصہ نہ مانگ سکے۔ اس غرض کے لیے وہ اس کی خوشحالی اور طاقت اور عزت کے تمام ذرائع ختم  کر دیتے ہیں، اس کے جن لوگوں میں بھی اپنی خودی کا دم داعیہ ہوتا ہے انہیں کچل کر رکھ دیتے ہیں، اس کے افراد میں غلامی ، خوشامد، ایک دوسرے کی کاٹ، ایک دوسرے کی جاسوسی ، فاتح کی نقالی، اپنی تہذیب کی تحقیر، فاتح تہذیب کی تعظیم اور ایسے ہی دوسرے کمینہ اوصاف پیدا کر دیتے ہیں، اور انہیں بتدریج اس بات کا خوگر بنا دیتےہیں کہ وہ اپنی کسی مقدس سے مقدس چیز کو بھی بیچ دینے میں تامل نہ کریں اور اجرت پر ہر ذلیل سے ذلیل خدمت انجام دینے  کے لیے تیار ہوجائیں۔