اس رکوع کو چھاپیں

سورة النمل حاشیہ نمبر۳۴

یعنی اس کا علم ہر چیز پر حاوی ہے ۔ اس کے لیے ظاہر اور مخفی سب یکساں ہیں۔ اس پر سب کچھ عیاں ہے۔

          اللہ تعالیٰ کی ان دوصفات کو بطورِ نمونہ بیان کرنے سے مقصود دراصل یہ ذہن نشین کرنا ہے کہ اگر وہ لوگ شیطان کے دھوکے میں نہ آتے تو یہ سیدھا راستہ انہیں  صاف نظر آ سکتا تھا کہ آفتاب نامی ایک دبکتا ہوا کُرہ ، جو بیچارہ خود اپنے وجود کا ہوش بھی نہیں رکھتا، کسی عبادت کا مستحق نہیں ہے ، بلکہ صرف وہ ہستی اس کا ستحقاق رکھتی ہے جو علیم و خبیر ہے  اور جس کی قدرت ہر لحظہ نئے نئے کرشمے ظہور میں لا رہی ہے۔