موجودہ زمانے کے بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہُد ہُد سے مراد وہ پرندہ نہیں ہے جو عربی اور اُردو زبان میں اس نام سے معروف ہے بلکہ یہ ایک آدمی کا نام ہے جو حضرت سلیمانؑ کی فوج میں ایک افسر تھا ۔ اس دعوے کی بنیاد یہ نہیں ہے کہ تاریخ میں کہیں ہُد ہُد نام کا کوئی شخص اِن حضرات کو سلیمان علیہ السلام کی حکومت کے افسروں کی فہرست میں مل گیا ہے، بلکہ یہ عمارت صرف اس استدلال پر کھڑی کی گئی ہے کہ جانوروں کے ناموں پر انسانوں کے نام رکھنے کا رواج تمام زبانوں کی طرح عربی زبان میں بھی پایا جاتا ہے اور عبرانی میں بھی تھا۔ نیز یہ کہ آگے اس ہُد ہُد کا جو کام بیان کیا گیا ہے اور حضرت سلیمانؑ سے اس کی گفتگو کا جو ذکر ہے وہ ان کے نزدیک صرف ایک انسان ہی کر سکتا ہے۔ لیکن قرآن مجید کے سیاق ِ کلام کو آدمی دیکھے تو صاف معلوم ہوا ہے کہ یہ قرآن کی تفسیرنہیں بلکہ اس کی تحریف، اور اس سے بھی کچھ پڑھ کر اس کی تغلیظ ہے۔ آخر قرآن کو انسان کی عقل و خرو سے کیا دشمنی ہے کہ وہ کہنا تو یہ چاہتا ہو کہ حضرت سلیمان کے رسالے یا پلٹن یا محکمہ خبر رسانی کا ایک آدمی غائب تھا جسے انہوں نے تلاش کیا اور اس نے حاضر ہو کر یہ خبر دی اور اسے حضرت موصوف نے اِس خدمت پر بھیجا ، لیکن اسے وہ مسلسل ایسی چسیتان کی زبان میں بیان کرے کہ پڑھنے والا اول سے لے کر آخر تک اسے پرندہ ہی سمجھنے پر مجبور ہو۔ اس سلسلہ میں ذرا قرآن مجید کے بیان کی ترتیب ملا حظہ فرمائیے۔ |