اس رکوع کو چھاپیں

سورة النمل حاشیہ نمبر١۸

یعنی حقیقت کا علم۔ اِ  س بات کا علم کہ درحقیقت ان کے پا س اپنا کچھ بھی نہیں ہے ، جو کچھ ہے اللہ کا عطیہ ہے ، او ر اُس پر تصرف کرنے کے جو اختیارات بھی ان کو بخشے گئے ہیں انہیں اللہ ہی کی مرضی کے مطابق استعمال کیا جانا چاہیے، اور اس اختیار کے صحیح و غلط استعمال پر انہین مالک حقیق کے حضور جواب دہی کرنے ہے ۔ یہ علم اُس جہالت کی ضد ہے جس میں فرعون مبتلا تھا۔ اُس جہالت نے جو سیرت تعمیر کی تھی  اس کا نمونہ اوپر مذکور ہوا۔ اب بتایا جاتا ہے کہ یہ علم کیسی سیرت کا نمونہ تیار کرتا ہے ۔ بادشاہی، دولت، حشمت، طاقت ،دونوں طرف یکساں ہے ۔ فرعون کو بھی یہ ملی تھی ، اور داؤد و سلیمان علیہما السلام کو بھی۔ لیکن جہالت اور علم کے فرق نے ان کے درمیان کتنا عظیم الشان فرق پیدا کر دیا۔