اس رکوع کو چھاپیں

سورة النمل حاشیہ نمبر١١۰

یہ سورۃ چونکہ اس زمانے میں نازل ہوئی تھی جبکہ اسلام کی دعوت ابھی صرف مکہ معظمہ تک محدود تھی اور مخاطب صرف اس شہر کے لوگ تھے، اس لیے فرمایا”مجھے اِس شہر کے رب کی بندگی کا حکم دیا گیا ہے “۔اس کے ساتھ اس رب کی خصوصیت یہ بیان کی گئی کہ اس نے اسے حرم بنایا ہے ۔ اس سے کفار مکہ کو متنبہ کرنا مقصود ہے کہ جس خدا کا تم پر یہ احسان ِ عظیم ہے کہ اس نے عرب کی انتہائی بد امنی اور فساد و خونریزی سے لبریز سرزمین میں تمہارے اِس شہر کو امن کا گہوارہ بنا رکھا ہے ، اور جس کے فضل سے  تمہارا یہ شہر پورے ملک عرب کا مرکز عقیدت بنا ہوا ہے، تم اس کی ناشکری کرنا چاہو تو کرتے رہو، مگر مجھے تو یہی حکم دیا گیا ہے کہ میں اس کا شکر گزار بندہ بنوں اور اسی کے آگے سر نیا ز جھکاؤں۔ تم جنہیں معبود بنائے بیٹھے ہو ان میں سے کسی کی یہ طاقت نہ تھی کہ اس شہر کو حرم بنا دیتا اور عرب کے جنگجو اور غارت گر قبیلوں سے اس کا احترام کرا سکتا۔ میرے لیے تو یہ ممکن نہیں ہے کہ اصل محسن کو چھوڑ کر اُن کے آگے جھکوں جن کا کوئی ذرہ برابر بھی احسان مجھ پر نہیں ہے۔