اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشعراء حاشیہ نمبر۸۰

 اس فقرے کی تکرار بے وجہ نہیں ہے۔ پہلے یہ ایک اور مناسبت سے فرمایا گیا تھا اور یہاں ایک دوسری مناسبت سے اس کو دہرایا گیا ہے۔ اوپر اِنِّیْ لَکُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْن ٌ  سے فَاتَّقُو ا اللہَ کے فقرے کی مناسبت یہ تھی کہ جو شخص اللہ کی طرف سے ایک امانت دار رسول ہے ، جس کی صفت امانت سے تم لوگ خود بھی واقف ہو، اسے جھٹلاتے ہوئے کدا سے ڈرو۔ اور یہاں مَآ اَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ مِنْ اَجْرٍ سے اس فقرے کی مناسبت یہ ہے کہ جو شخص اپنے کسی ذاتی فائدے کے بغیر محض اصلاح خلق کے لیے پورے اخلاص کے ساتھ کام کر رہا ہے اس کی نیت پر حملہ کرتے ہوئے خدا سے ڈرو۔ اس بات کو اتنا زور دے کر بیان کرنے کی وجہ یہ تھی کہ قوم کے سردار حضرت نوح کی مخلصانہ دعوت حق میں کیڑے ڈالنے کے لیے ان پر یہ الزام لگاتے تھے کہ یہ شخص در اصل یہ ساری دوڑ دھوپ اپنی بڑائی کے لیے کر رہا ہے : یُرِیْدُ اَنْ یَّتَفَضَّلَ عَلَیْکُمْ (المؤمنون، آیت 24)۔ ’’ یہ چاہتا ہے کہ تم پر فضیلت حاصل کرے ‘‘۔