یہ اپنی صداقت پر حضرت نوح کی دوسری دلیل ہے۔ پہلی دلیل یہ تھی کہ دعوائے نبوت سے پہلے میری ساری زندگی تمہارے درمیان گزری ہے اور آج تک تم مجھے ایک امین آدمی کی حیثیت سے جانتے رہے ہو۔ اور دوری دلیل یہ ہے کہ میں ایک بے غرض آدمی ہوں ، تم کسی ایسے ذاتی فائدے کی نشان دہی نہیں کر سکتے جو اس کام سے مجھے حاصل ہو رہا ہو یا جس کے حصول کی میں کوشش کر رہا ہوں۔ اس بے غرضانہ طریقہ سے کسی ذاتی نفع کے بغیر جب میں اس دعوت حق کے کام میں شب و روز اپنی جان کھپا رہا ہوں ، اپنے اوقات اور اپنی محنتیں صرف کر رہا ہوں ور ہر طرح کی تکلیفیں اٹھا رہا ہوں ، تو تمہیں باور کرنا چاہیے کہ میں اس کام میں مخلص ہوں ، ایمانداری کے ساتھ جس چیز کو حق جانتا ہوں اور جس کی پیروی میں خلق خد کی فلاح دیکھتا ہوں وہی پیش کر رہا ہوں ، کوئی نفسانی جذبہ اس کا محرّک نہیں ہے کہ اس کی خاطر میں جھوٹ گھڑ کر لوگوں کو دھوکا دوں۔ |