اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشعراء حاشیہ نمبر۷۸

 یعنی میرے رسول امین ہونے کا لازمی تقاضا یہ ہے کہ تم دوسرے سب مطاعوں کی اطاعت چھوڑ کر صرف میری اطاعت کرو اور جو  احکام میں تمہیں دیتا ہوں ان کے آگے سر تسلیم خم کر دو، کیونکہ میں خداوند عالم کی مرضی کا نمائندہ ہوں ، میری اطاعت خدا کی اطاعت ہے اور میری نافرمانی محض میری ذات کی نا فرمانی نہیں بلکہ براہ راست خدا کی نا فرمانی ہے۔ دوسرے الفاظ میں اس کا مطلب یہ ہے کہ رسول کا حق صرف اتنا ہی نہیں ہے کہ جن لوگوں کی طرف وہ رسول بنا کر بھیجا گیا ہے وہ اس کی صداقت تسلیم کر لیں اور اسے رسول بر حق مان لیں۔ بلکہ اس کو خدا کا سچا رسول مانتے ہی آپ سے آپ یہ بھی لازم آ جاتا ہے کہ اس کی اطاعت کی جائے اور ہر دوسرے قانون کو چھوڑ کر صرف اسی کے لائے ہوئے قانون کا اتباع کیا جائے۔ رسول کو رسول نہ ماننا، یا رسول مان کر اس کی اطاعت نہ کرنا، دونوں صورتیں در اصل خدا سے بغاوت کی ہم معنی ہیں اور دونوں کا نتیجہ خدا کے غضب میں گرفتار ہونا ہے۔ اسی لیے ایمان اور اطاعت کے مطالبے سے پہلے ’’ اللہ سے ڈرو‘‘ کا تنبیہی فقرہ ارشاد فرمایا گیا تاکہ ہر مخاطب اچھی طرح کان کھول کر سن لے کہ رسول کی رسالت تسلیم نہ کرنے یا اس کی اطاعت قبول نہ کرنے کا نتیجہ کیا ہو گا۔