اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشعراء حاشیہ نمبر٦۰

 ’’حکم‘‘ سے مراد ’’نبوت‘‘ یہاں درست نہیں ہے ، کیونکہ جس وقت کی یہ دعا ہے اس وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام کو نبوت عطا ہو چکی تھی۔ اور اگر بالفرض یہ دعا اس سے پہلے کی بھی ہو تو نبوت کسی کی طلب پر اسے عطا نہیں کی جاتی بلکہ وہ ایک وہبی چیز ہے جو اللہ تعالیٰ کود ہی جسے چاہتا ہے دیتا ہے۔ اس لیے یہاں حکم سے مراد علم، حکمت، فہم صحیح اور قوت فیصلہ ہی لینا درست ہے ، اور حضرت ابراہیمؑ کی یہ دعا قریب قریب اسی معنی میں ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے یہ دعا منقول ہے کہ :اَرِنَا الْاَ شْیَآءَ کَمَا ھِیَ  یعنی ہم کو اس قابل بنا کہ ہم ہر چیز کو اسی نظر سے دیکھیں جیسی کہ وہ فی الواقع ہے اور ہر معاملہ میں وہی رائے قائم کریں جیسی کہ اس کی حقیقت کے لحاظ قائم کی جانی چاہیے۔