اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشعراء حاشیہ نمبر۴۴

یعنی فرعون نے تو یہ کام اپنے نزدیک بڑی عقلمندی کا کیا تھا کہ دور دور سے فوجیں طلب کر کے بنی اسرائیل کو دنیا سے مٹا دیتے کا سامان کیا، لیکن خدائی تدبیر نے اس کی چال اس پر یوں الٹ دی کہ دولت فرعونیہ کے بڑے بڑے ستون اپنی اپنی جگہ چھوڑ کر اس جگہ جا پہنچے جہاں انہیں اور ان کے سارے لاؤ لشکر کو ایک ساتھ غرق ہونا تھا۔ اگر وہ بنی اسرائیل کا پیچھا نہ کر تے تو نتیجہ صرف اتنا ہی ہوتا کہ ایک قوم ملک چھوڑ کر نکل جاتی۔ اس سے بڑھ کر ان کا کوئی نقصان نہ ہوتا اور وہ حسب سابق اپنے عیش کدوں میں بیٹھے زندگی کے مزے لوٹتے رہتے۔ لیکن انہوں نے کمال درجہ کی ہوشیاری دکھانے کے لیے یہ فیصلہ کیا کہ بنی اسرائیل کو بخیریت نہ گزر جانے دیں بلکہ ان کے مہاجر قافلوں پر یک بارگی حملہ کر کے ہمیشہ کے لیے ان کا قلع قمع کر دیں۔ اس غرض کے لیے ان کے شہزادے اور بڑے بڑے سردار اور اعیان سلطنت خود بادشاہ ذی جاہ سمیت اپنے محلوں سے نکل آئے ، اور اسی دانائی نے یہ دوہرا نتیجہ دکھایا کہ بنی اسرائیل مصر سے نکل بھی گئے اور مصر کی ظالم فرعونی سلطنت کا مکھن نذر دریا بھی ہو گیا۔