اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشعراء حاشیہ نمبر۴۲

 واضح رہے کہ بنی اسرائیل کی آبادی مصر میں کسی ایک جسہ مجتمع نہ تھی بلکہ ملک کے تمام شہروں اور بستیوں میں بٹی ہوئی تھی اور خصوصیت کے ساتھ منف (Memphis) سے رَعْمَسِیْس تک اس علاقے میں ان کی بڑی تعداد آباد تھی جسے جُشن کے نام سے موسوم کیا جاتا تھا (ملاحظہ ہو ’’نقشہ خروج بنی اسرائیل‘‘، تفہیم القرآن جلد دوم، صفحہ 76)۔ لہٰذا حضرت موسیٰ کو جب حکم دیا گیا ہو گا کہ اب تمہیں بنی اسرائیل کو لے کر مصر سے نکل جانا ہے تو انہوں نے بنی اسرائیل کی تمام بستیوں میں ہدایات بھیج دی ہوں گی کہ سب لوگ اپنی اپنی جگہ ہجرت کے لیے تیار ہو جائیں ، اور ایک خاص رات مقرر کر دی ہو گی کہ اس رات ہر بستی کے مہاجرین نکل کھڑے ہوں۔ یہ ارشاد کہ ’’ تمہارا پیچھا کیا جائے گا‘‘ اس امر کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ ہجرت کے لیے رات کو نکلنے کی ہدایت کیوں کی گئی تھی۔ یعنی قبل اس کے کہ فرعون لشکر لے کر تمہارے تعاقب میں نکلے تم راتوں رات اپنا راستہ اس حد تک طے کر لو کہ اس سے بہت آگے نکل چکے ہو۔