اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشعراء حاشیہ نمبر۳۸

یہاں چونکہ سلسلہ کلام کی مناسبت سے صرف یہ دکھانا ہے ہ ایک ضدی اور ہٹ دھرم آدمی کس طرح ایک صریح معجزہ دیکھ کر، اور اس کے معجزہ ہونے پر خود جادو گروں کی شہادت سن کر بھی اسے جادو کہے جاتا ہے ،اس لیے فرعون کا صرف اتنا ہی فقرہ نقل کر نے پر اکتفا کیا گیا ہے ، لیکن سورہ اعراف میں تفصیل کے ساتھ یہ بتایا گیا ہے کہ فرعون نے بازی ہارتی دیکھ کر فوراً ہی ایک سیاسی سازش کا افسانہ گھڑ لیا۔ اس نے کہا :اِنَّ ھٰذَا لَمَکْرٌ مَّکَرْ تُمُوْہُ فِی الْمَدِیْنَۃِ لِتُخْرِ جُوْ ا مِنْھَآ اَھْلَھَا ’’ یہ ایک سازش ہے جو تم لوگوں نے مل کر اس دارالسلطنت میں تیار کی ہے تا کہ اس کے مالکوں کو اقتدار سے بے دخل کر دو‘‘۔ اس طرح فرعون نے عام الناس کو یہ یقین دلانے کی کوشش کی کہ جادو گروں کا یہ ایمان معجزے کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ محض ملی بھگت ہے ، یہاں آنے سے پہلے ان کے اور موسیٰ کے درمیان معاملہ طے ہو گیا تھا کہ یوں ہو موسیٰ کے مقابلے میں آ کر شکست کھائیں گے ، اور نتیجے میں جو سیاسی انقلاب ہو گا اس کے مزے وہ اور یہ مل کر لوٹیں گے۔