اس رکوع کو چھاپیں

سورة الشعراء حاشیہ نمبر۳٦

 یہاں یہ ذکر چھوڑ دیا ہے کہ حضرت موسیٰ کی زبان سے یہ فقرہ سنتے ہیں جب جادو گروں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں پھینکیں تو یکایک وہ بہت سے سانپوں کی شکل میں حضرت موسیٰ کی طرف لپکتی نظر آئیں۔ اس کی تفصیل قرآن مجید میں دوسرے مقامات پر بیان ہو چکی ہے۔ سورہ اعراف میں ہے : فَلَمَّآ اَلْقَوْ ا سَحَرُوْ ا اَعْیُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْھَبُوْھُمْ وَجَآ ءُ وْ ا بِسِحْرٍ عَظِیْمٍ، ’’ جب انہوں نے اپنے اَنچھرے پھینکے تو لوگوں کی آنکھوں کو مسحور کر دیا، سب کو دہشت زدہ کر کے رکھ دیا،اور بڑا بھاری جادو بنا لائے ‘‘۔ سورہ طٰہٰ میں اس وقت کا نقشہ یہ کھینچا گیا ہے کہ :فَاِذا حِبَا لُھُمْ وَعِصِیُّھُمْ یُخَیَّلُ اِلَیْہِ مِنْ سِحْرِھِمْ اَنَّھَا تَسْعیٰ ہ فَاَوْجَسَ فِیْ نَفْسِہٖ خِیْفَۃً مُّوْ سیٰ O ’’یکایک ان کے سحر سے حضرت موسیٰ کو یوں محسوس ہوا کہ ان کی رسیاں اور لاٹھیاں دوڑی چلی آ رہی ہیں ، اس سے موسیٰؑ اپنے دل میں ڈر سے گئے ‘‘۔